ترکی کے آئین کی آرٹیکل 120 'پرتشدد سرگرمیوں کی وجہ سے عوامی نظام شدید بگڑنے کے موقع' پر ایمرجنسی نافذ کئے جانے کی اجازت دیتا ہے. ترکی کے حکام نے باغی فورسز کی طرف سے بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد فورسز، پولیس، ججوں، اساتذہ اور دیگر سرکاری ملازمین کو گرفتار کیا ہے یا انہیں گولی مار دی ہے جس کی وجہ سے عالمی خدشات بڑھ گئی ہیں. ترکوں لیڈر کی اس کارروائی کی بہت سے لوگوں نے تنقید کی ہے. فرانس کے وزیر خارجہ ژاں مارک یرو نے اردگان کو انتباہ تھا کہ وہ بغاوت کی ناكاما کوشش کا استعمال حریفوں کو خاموش کرانے کے 'بلانک چیک' کے طور پر نہ کریں. اردگان نے اپنے ناقدین کو آڑے ہاتھوں لیا اور فرانس کے وزیر خارجہ کو 'اپنے کام سے کام رکھنے' کو کہا.
اردگان نے کہا کہ کیا ان کے پاس اس بارے
میں یہ بات کہنے کا حق ہے؟ نہیں، ان کے پاس یہ حق نہیں ہے. اگر وہ جمہوریت کو لے کر کوئی سبق سیکھنا چاہتے ہیں، تو وہ آسانی سے سبق سیکھ سکتے ہیں. اس سے پہلے امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ ہم 'اس بغاوت کی مذمت کرتے ہیں' لیکن یہ ضروری ہے کہ '' اس کی جوابی کارروائی کے دوران اس جمہوریت کا مکمل احترام کیا جائے، جس کی ہم حمایت کرتے ہیں. جرمن چانسلر انگیلا مرکل کے ترجمان نے براہ راست تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ترکی میں 'تقریبا ہر روز ایسے نئے اقدامات اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جو قانون کا مذاق اڑاتے ہیں اور مساوات کے اصول کی توہین کرتے ہیں.' اردگان نے الجزیرہ کو دیئے انٹرویو میں کہا کہ گرفتاریاں اور معطلی 'قانون کے دائرے میں رہ کر' کئے گئے ہیں اور 'بلاشبہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کا اختتام ہو گیا ہے.